بدر الدین احمد مراد آباد کے رہنے والے ہیں۔ انہوں نے مراد آباد کے فرقہ وارانہ فساد کے بارے میں کئی سبق آموز واقعات بتائے۔ یہ فساد 13اگست 1980 کو شروع ہوا تھا اور وقفے وقفے سے اگلے مہینہ تک جاری رہا۔
فساد کے دوران کرفیو لگا ہوا تھا ہر طرف ابتر حالات تھے۔ لوگوں کے گھروں میں کھانے پینے کی چیزیں ختم ہو گئی تھیں۔ بدر الدین صاحب نے بتایا کہ اس زمانہ میں ہمیں دودھ نہیں ملتا تھا اس لئے ہم بغیر دودھ کی چائے گرم پانی کر کے پی لیا کرتے تھے۔
پولیس کے ایک افسر مسٹر شرما نے ایک دکان سے پیتل کے کچھ کھلونے (شوپیس) خریدے۔ اس کو ان کھلونوںپر پالش کروانا تھی۔ وہ پالش کے لئے بدر الدین احمد صاحب کے یہاں آیا۔ انہوں نے کھلونوں پر پالش کر دی مگر اس کا کوئی پیسہ نہیں لیا۔ اس اخلاق کا نتیجہ یہ ہوا کہ پولیس افسر جب روزانہ راﺅنڈ پر نکلتا تو بدر الدین صاحب کے یہاں اپنی گاڑی روک کر اترتا اور حال پوچھتا کہ کوئی پریشانی تو نہیں ہے۔ کوئی ضرورت ہو تو بتایئے۔ اس طرح وہ روزانہ کم از کم ایک بار آتا رہا۔
ایک روز مسٹر شرما آئے تو بدر الدین صاحب اپنے چھوٹے بچے (نجم الدین احمد) کو گود میں لئے ہوئے تھے۔ مسٹر شرما نے پوچھا کہ یہ بچہ تو دودھ پیتا ہو گا۔ بدر الدین صاحب نے کہا کہ ہاں مسٹر شرما نے کہا کہ پھر آپ کو دودھ ملنے میں تو کوئی پریشانی نہیں۔ بدر الدین صاحب نے کہا کہ پریشانی تو ہے، اس لئے کہ کرفیو لگا ہوا ہے۔ اس کے بعد مسٹر شرما چلے گئے۔ اگلے دن آئے تو ان کے ساتھ خشک دودھ کا ڈبہ بھی تھا۔ انہوں نے یہ ڈبہ بدر الدین صاحب کو دیتے ہوئے کہا ”یہ آپ کے بچہ کے لئے میری طرف سے تحفہ ہے“
اخلاق کے اندر اللہ تعالیٰ نے سب سے زیادہ تسخیری طاقت رکھی ہے یہ طاقت اتنی زیادہ ہے کہ وہ بدنام پولیس کو بھی مسخر کر لیتی ہے۔ اخلاق ایک ایسا خاموش ہتھیار ہے جو ہر آدمی پر کارگر ثابت ہوتا ہے، حتیٰ کہ کٹر دشمن کے اوپر بھی۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 245
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں